تم میرے لیے کیا خوش خبری لائے ہو سونے کے سکے کی کہانی بچوں کے لیے



نواز صاحب کتنے امیر تھے اتنے ہی مغرور تھے وہ غریبوں کو اپنے قریب بھی نہ بیٹھنے دیتے ہیں ان کے پسینے میں نہائے ہوئے
جسموں سے بو آتی تھی اسی لیے انہوں نے اپنے نوکروں کو حکم دے رکھا تھا کہ طویل دریا سانیا مزدور ان کے پاس نہ آئے آنے پر ایک روز چند کے سامنے ایک جگہ بیٹھے بیٹھے ہو عذاب کے بارے میں باتیں کر رہے تھے لیکن یہ کام کرنے نینوا کا کو کھیتوں میں دیکھا تھا دوسرا دوسرا بولا میں نے اپنے گھر کو جا رہا تھا تو وہ اپنی بیوی کے چہرے پر کھڑے چائے پی رہے تھے اتنے میں ایک اور کسانوں آگیا اردو کا سب سے غریب کسان کا اس نے ان کی باتیں سننے اس میں تو ہنس دیا اور کہنے لگا کہ بڑا تیر مارا ہے نہ کہ نواب صاحب کو قریب سے اور حویلی کے چہرے پر کھڑے چائے پیتے دیکھ چکے ہوں لیکن میں اگر کیا ہو جاؤ تو آپ تو ان کے ساتھ کھانا بھی کھا سکتا ہوں یہ تمہارا خیال ہے دوسرے کسانوں نے کہا جیسے ہی ان کی نظر تم پر پڑے گی تو تمہیں اپنے نوکروں سے اٹھوا کر باہر پھینک وادی گے اور تم یہ شیخ یا وھاب کا نیا بھول جاؤگے سیفی نہیں بتاتا میں میں واقعی نواب صاحب کے ساتھ کھانا کھا سکتا ہوں اگر تمہیں اعتبار نہیں تو آزما لو بہت اچھا اگر تم نواز آپ کے ساتھ کھانا کھا لو تو ہم تمہیں تین بولیاں گناہوں اور دو بیل دیں گے اگر تم ایسا نہ کرسکے تو ہم تمہیں جو تم دیں گے وہ تمہارا ماننا پڑے گا منظور ہے غریب کسان کا اگلے دن وہ کس نوع کی طرف چل دیا مگر جیسے ہی ان کے نوکروں نے اسے دیکھا وہاں سے بڑھانے کے لیے دوڑے غریب کسان نے ہاتھ اٹھا کر کہا ٹھہرو میاں صاحب کے لیے ایک مریض آیا لے کر آیا ہوں کہ کیا خوشخبری ہے نہ کرو اس کے سوا اور کسی کو نہیں بتا سکتا کہ اس نے اکڑ کر جواب دیا نوکر بھاگے بھاگے نواز کے پاس گئے اور سارا ماجرہ بیان کیا ہوا صاحب یہ جان کر حیران ہوئے کہ ایک قسم سے کچھ نہیں آیا بلکہ خوشخبری سنانے آیا ہے جس میں انہوں نے حکم دیا کہ وہ کس ان کو ان کے پاس ان کو حویلی کے دروازے تک آنے دیا ہے واپس اب بھی دروازے پر آ گئے اور کسان سے پوچھنے لگے.

تو میرے لیے کیا خوشخبری غریب سانوں نہ دکھڑے ملا ملازموں کی طرف دیکھا اور بولا حضور یہ ایک راز کی بات ہے جو میں دوسروں کی موجودگی میں نہیں بتا سکتا نواز کی حیرانی اور دلچسپی مزید بڑھ گئیں انہوں نے نوکروں کو وہاں سے چلے جانے کا حکم دیا جا بدون وہ اکیلے رہ گئے تو غریب کے سامنے بڑے ادب سے کہا جناب کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ ایک بحری مہم سونے کے جتنے سکے سما سکے ان کی قیمت کیا ان کی کیا قیمت ہوگی رات کی آنکھوں میں ایک عجیب سی چمک پیدا ہوئی وہ سوچنے لگے کہ یہ کسان نے جونہی یہ بات پوچھنے نہیں آیا گیا یقینن اس سے اپنی زمین میں کھڑا کوئی خزانہ مل گیا ہے یہ تم کیوں جانا چاہتے ہو کہ انہوں نے کس ان سے پوچھا کہ انہیں ان کی طرف دیکھ کر سر جھکا لیا اور بولا بس اس میں آپ سے یہی چاہتا ہوں اگر آپ بتا دیں تو بڑی مہربانی ہوگی باقی باتیں بھی ہوتی رہے گی اب مجھے جلدی ہے میں نے گھر جا کر کھانا بھی کھانا کھانا ہے اور پھر کھیتوں میں جانا ہے نماز کہاں پڑھنا بھول گئے اور سوچنے لگے کہ کسی طرح اور سیدھے سادے کیسان کو بے وقوف بنا کر جانا ہے کھانے لگے کہنے لگے کہ اگر تمہیں بھوک لگی ہے تو اس کے لئے گھر جانے کی ضرورت نہیں تم میرے ساتھ کھاناآ رہے ہو یہ کہہ کر انہوں نے اپنے اور کسان کے لیے جلدی سے دسواں نجات بچانے کا حکم دیا کی تعمیل کی اور قسم قسم کے کھانے دسترخوان پر سجا دیئے انہیں دیکھ کر منہ میں پانی بھر آتا تو پیٹ بھر کر کھاؤں شرمانے اور گھبرانے کی ضرورت نہیں نواب صاحب نے کس ان سے کہا غریب کسان نے دسترخوان پر سجے کھانے لگے ہوئے کھانے بھیڑ بار کھائیے اس کی شکل نہیں دیکھی جو تمہیں تو سے ملی ہے تمہارے وہ کسی کام کے نہیں البتہ میرے بہت کام آ سکتی ہے میں تمہیں اس کے اس کے لیے ایک سو روپیہ انعام میں دوں گا مگر جناب اور میں وہ سونے کے سکوں کی بوری آپ کے پاس جا کر نہیں لا سکتا نہیں لا سکتا.

اس انسان نے کہا کیوں نہیں کیوں نہیں کیوں کیا وہ بہت بھاری ہے چلو میں اپنا نوکر تمھارے ساتھ بھیجتا ہوں وہ اس کی بوری کو میری گھوڑا گاڑی میں ڈال کر لے آئے گا نہیں جناب کس نے کہا وہ بوریا نہیں لا سکتا ہوں آپ کا نوکر لا سکتا ہے اور نہ آپ کی گوڑھا گڑھی لا سکتی ہے اچھا تو کیا وہ بہت ہی وزنی ہے نواز صاحب نے خوشی ہو اور خوش ہو کر رہی ہو کر کہا کوئی بات نہیں میں کچھ اور نوکر اور دو گھوڑا گلی ام بھیج دیتا پہلے میں نے تم سے ایک سو روپیہ دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن اب ہزار روپیہ کروں گا بس تم ہی سکوں سے بھری ہوئی تو وہ بولی یہاں لے آؤ میں ایسا نہیں کر سکتا ہے تمہارے پاس وہ پوچھنے کیلئے یہاں کیوں آئے گی وہی جناب یہ سن کر صاحب غصے سے لال پیلے ہوگئے اور زمین پر پیار کرتے ہوئے لگے گاؤں چلا جاتا ہوں جناب لیکن یہ سن لیجئے کہ میں احمقانہ اور نہ ہی بے وقوف آپ کی دعوت کا شکریہ ادا کرنا میرا فرض ہے کیونکہ آپ کی اس دعوت کی وجہ سے میں نے تین بوریا بندوں موردوویا جیت لیے ہیں کسان مسکرا کر بولا یہ کہتے ہوئے وہ نواز ان کو سلام کرکے باہر کےہاں کہ اوہ اپنی جگہ کھڑے غصے سے بال کاٹے اور پھر ملاتے رہے

Comments