بگلے نے چوہے کے سات بھلائ کی بچوں کیلے دلچسپ اور مزےدار کہانی


کسی پہاڑی علاقے جھیل کے کنارے ایک بگلہ رہتا تھبڑا اللہ لوگ اور بھلا منسںسارا دن ایک ٹانگ پر کھڑا رہتا اور جھیل کے کنارے بھولے بھٹکے مینڈک اور مچھلیاں کھا کر اپنا گزارا کرتقاری گرمیاں یوں ہی کٹتی سردیمیں پہاڑیوں پر برف  پڑنے لگتی دین کا پانی جم جاتا ٹھنڈی ہوائیں شروع ہوجاتی تو بنگلہ اپنا بوریا بستر سمیٹ کر نیچے وادیوں میں چلا جاتا اور گرمیاں آنے تک ادھر ادھر گھوم پھر کر اپنا وقت پورا کرتااسی طرح ایک بار سردیاں آئیں تو بگلےمیں نے سوچا کہ سردیاں بڑھنے سے پہلے پہلے کسی نے علاقے کا رخ کرنا چاہیےیہ سوچ کر وہ اڑا اور نیچے وادیوں میں چل دیا اونچے اونچے پہاڑشور مچاتے دریا اور خوبصورت آبشاردیکھتا جاتا اور اللہ کی قدرتکے نظاروں سے لطف اندوز ہوتااڑا جا رہا تھا کہ ایک گھنے جنگل سے اس کا گزر  ہوا یہاں ہر طرف خون خوار جانور گھوم رہے تھےوہ ابھی تھوڑی ہی دور گیا تھا کہ اس کی نظر ایک بکری پر پڑی جو بہت خوش اور اچھلتی کودتی کھیل رہی تھیمنگلا بہت حیران ہوا اس نے سوچا کہ اس خوفناک جنگل میں اس بکری کا کیا کاموہ کچھ نیچے آیا.

تو دیکھے تو سہی کہ کیا ماجرہ ہےجب یا قریب آیا تو اسے یہ دیکھ کر اس کی حیرانی کی انتہا نہ رہیکے بکری ایک شیر کی کچھار میں اچھل کود رہی ہےاور شیر کے بچے اس کے پاس کھیل رہے ہیںمو قریب ہی ایک درخت پر بیٹھ گیا اور یہ تماشہ دینے لگا تھوڑی دیر بعد شیر آیا باتیں کرنے لگا اور پھر اپنی  کھچار میں چلا گیا مغل اب بھلا یہ تماشہ دیکھ کر کیسے خاموش رہ سکتا بکری کے پاس پہنچا اور کہنے لگا بھی بکری ایک بات پوچھوں گا برا کوتو نہ مانوں گیماننے کی کیا بات ہے جو پوچھنا ہے بڑی خوشی سے پوچھو بکری نے جواب دیابکرے نے کہا میں نے آج تک کسی بکری کو شیر کی کچھار میں ایسے کھیلتے خود کو نہیں دیکھا.
اور ایسے گھنے جنگل میں بھی نہیں دیکھاآج تمہیں دیکھ کر حیران ہوںآخر ماجرا کیا ہےبدلے میں اپنے بڑوں سے سنا نہیں کہ جہاں تک ہو سکے دوسروں کا بھلا کرو اللہ تمہارا بھلا کرے گابکری نے ہنس کر جواب دیا ہاں یہ تو ٹھیک ہے لیکن تممیں نے بھی شیر کے ساتھ ایک بھلائی کی ہےمکڑی نے بات کاٹ کر کہااسی کا انعام ہے کہ وہ اب میری حفاظت کرتا ہےاچھا مغل حیران ہو کر بولا مجھے پوری بات نہیں بتاؤ گیتو نہیں بکری میں کہاں بہت دن پہلے میںسمندر کے کنارے خونخوار جانوروں سے چھپتی چھپاتی اپنی خوراک کی تلاش میں گھومتی رہتی تھی ایک دن میں نے دیکھا کہ ایک شعر میرا پیچھا کر رہا ہے شیر نے آہستہ آہستہ میری طرف بڑھنا شروع کر دیا میں نے بھاگنا شروع کر دیا شیر بھی بہت تیز بادہ اور اس نے مجھے دبوچ لیامیں نے اس سے منع من ایۃ کر دیں کے اللہ کے لیے پورے چھوڑ دوں میں تمہارے کسی کام آ سکتی ہو اس بات کا شیر پر کوئی اثر ہوا اور شیر نے مجھےکہاں کے ایک کمرے میں تمہاری جان بخشی جا سکتی ہے میں نے فورا سے کہا مجھے ہر شرط منظور ہے.

میری جان بخشی کی جائے میرے بچوں کو دودھ پلا دو شیرنی اداس ہو کر کہا میرے پوچھنے پر اس نے بتایا کل رات شیرنی اپنے دو بچوں کو لے کر مر گئی اب شیر پریشان تھا کہ انہیں کیسے پالے اگر میں اس کے بچے پالنے پر راضی ہو جاتی تو میری حفاظت نے کو تیار ہو جاتا میں ہونا نگی اور اب اس کے بچوں کو دودھ پلاتی ہوں بدلے میں شعر میری عزت کرتا ہے اور کوئی جانور میری طرف ٹیڑھی آنکھ سے بھی نہیں دیکھتا اللہ کا شکر ہے بڑے مزے سے گزر رہے ہیں بگلہ یہ سن کر بہت خوش ہوا اور کہنے لگا میں بکری اگر زندگی میں اللہ نے مجھے بھی ایسا موقع دیا تو میں ضرور کسی کے کام یہ کہہ کر وہ اڑا بکری کی کہانی کے بارے میں سوچتا سوچتا ایک دن کے اوپر سے گزر رہا تھا کہ اسے ایک چوہا پر آیا جو پانی میں ڈبکیاں لگا رہا تھا.

اور بنگلے نے ایک نعرہ لگایا سب بھلا تو ہو بھلا کہہ کر دیکھیں تو ہے کی طرف چل دیا اور چوہے کو اپنی چونچ میں نبوت کا سمندر کے کنارے لے کر گیا کیلا چوہا سردی سے کانپ رہا تھا بنگلے نے سوچا کہ یہ بےچارا کہیں سردی سے مر نہ جائے اس لیے اسے اپنے پروں کے نیچے لے کر بیٹھ گیا کہ ذرا بولے تو .
چھوڑو


کچھ دیر بعد اسے معلوم ہوا کہ وہاں ہوش میں آ گیا ہے اور پروں کے نیچے دل جل رہا ہے تو اسے چھوڑ دیا ہاں کرو سے آزاد ہوتے ہیں باگا اور قریب ہی ایک دل میں جاگتا بنگلہ گول کردار کے بنگلہ بہت خوش تھا کہ اس کی وجہ سے ایک جان بچ گئی اگر وہ نام کیا تھا تو بے چارہ چوہا  اب تک ڈوب چکا ہوتا خوشی میں وہ اڑا اور گر پڑا اسے پتہ چلا کہ میں نے اس کے پر کتر دیے ہیں اسے سخت غصہ آیا اور کہنے لگا میں نے اس کی جانب چاہیے اور بدلے میں اس نے میرے ساتھ کیا کیا ہے اب میں کیسے گا وہ اس کی علمی گاڑیوںا خیر اپنی جان بچانے کے لیے بگلہار جھاڑیوں میں چھپ گیا.

اور کیڑے مکوڑے کھا کر اپنا پیٹ بھرتا رہا کچھ عرصے بعد بدلے کے نئے پنک آئے اور وہ اڑنے کے قابل ہوا پھر وہ سیدھا بکری کے پاس گیا بکری اس وقت شیر کے بچوں کو دودھ پلا رہی تھی اس کی نظر بنگلے پر پڑھیں اور کہا کہ وہ بدلے میں کیا بات ہے آج بہت غصے میں لگ رہے ہو مغل ہم ریسرچ ناراضگی سے بولا تمہاری وجہ سے مجھے بہت مصیبت سہنی پڑی یوں سمجھو کہ قسمت تھی کہ بچ گیا ورنہ تو نے تو تو مروانے کی کوئی کسر نہ چھوڑی تھیآخر بات کیا ہوئی مجھے بھی تو پتہ چلے بکری نے حیران ہو کر پوچھا.

اگلے نے سارا ماجرا کہہ سنایا کہ کس طرح بکھری کی بات نیکی کرنے کے لیے چوہے کی جان بچائی تھی اور کس طرح چو ہے میں اس کے پنکھ کتر ڈالے اور کس طرح مشکل سے چھپاتے ہوئے اپنی جان بچائینواب بدلے بھائی بکری نے قہقہ لگا کر تو کہاکیا تم نے نہیں سنا تھا کہ بلے کا بلاکراس کا مطلب ہے کہ بھلائی کرنے سے پہلے سوچ روکے کس کے ساتھ بھلائی کر رہے ہو وہ اس قابل بھی ہے کہ اس کے ساتھ ملا کیا جائے برا سے بھلائی کرنے کا مطلب ہے کہ خود سے برائی ہےمیں نے تم نے یہ کب کہا تھا کہگلہ یہ سن کر سخت شرمندہ ہوا اور بولا کہ تم ٹھیک کہتی ہوں اور اڑ گیاا


Comments