دشمن بن گیا دوست پرانے زمانے کی بچیوں کے لئے دلچسپ کہانی






رانا سانگا ہندوستان کی ایک ریاست ان میں میواڑ کا حاکم تھا جب مغلیہ سلطنت کے بانی بابر نے 21 اپریل پندرہ سو 22 کو ہندوستان کے بادشاہابراہیم لودھی کو پانی پر تو میدان میں شکست دی تو راناسانگا نے سوچا کہ بابر جنگ کے بعد اپنے وطن واپس چلا جائے گا مگر اس نے جب دیکھا کہ بابر ہندوستان میں اپنی حکومت قائم کرنا جاتا ہے تو ایسٹ نیاگرا پرچڑھائی کردی دونوں فوجوں میں گمرہان کا رنگ پڑا آخری بابر کو فتح ہوئی اور رانا سانگا شکست کھا کر بھاگ گیا اسیران ہساندا کی فوج میں ایک بہادر راجپوت ملازم تھا یہ شخص بوڑھا ہو چکا تھا مگر ایسی بوڑھاپے میں بھی بہادری نے ایسے ایسے کارنامے انجام دیتا.

 کہ لوگ انگشت بدنداں رہ جاتے جب رانا سانگا اور بابر کے درمیان لڑائی ہوئی تو یہ بہادر موڑہ راجپوت لڑتے ہوئے مارا گیا اسی کا صرف ایک ہی بیٹا تھا وہ بھی بڑا ہو کر اپنے باپ کی طرح بہادر بننا چاہتا تھا ۔اس نے اپنے باپ کی موت کے بعد قسم اٹھا لیں کے جب تک وہ اپنے باپ کی موت کا بدلہ نہ لے گا چارپائی پر نہیں چلے گا اسی کی بوڑھی ماں نے اسے بہت سمجھایا پھر لڑائی میں سپاہی مرما راہی جائے کرتا ہے تم نے ایسی سخت قسم کی اٹھائی بہتر ہے کہ اس پاگل پن  کو دماغ سے نکل دو اور آرام سے زندگی بسر کرو مگر وہ دلیل نوجوان نہ ماننا ایک دن اس نوجوان نے اڑتی ہوئی خبر سنی کہ بابر بارشاہ کبھی کبھار دہلی کے بازاروں میں گھوما کرتا ہے یہ خبر پڑھ کر اس نے عہد کیا.

 کہ وہ دہلی جاکر بابر کو ڈھونڈ نکالے گا اور اسے ہلاک کر کے اپنے والد کا بدلہ لے گا یہ سوچ کر اس نے اپنی ماں سے اجازت لی اور یہ سوچنے کے باوجود بیوہ ڈیلی کی طرف چل دیا وہاں پہنچ کر وہ بابر کی تلاش میں ادھر ادھر گھومنے لگا جب بابر اسے نہ ملا تو تنگ آ کر اس نے ایک دکاندار سے پوچھا کیوں بھائی کیا تم بتا سکتے ہو کہ بابر بادشاہ مزار میں کب آتے ہوں دکان دار نے جواب دیا صنعتوں میں نے بھی یہی ہے کہ بادشاہ عام آدمیوں کے لباس میں یہاں گھوآتا ہے لیکن اسے کوئی پہچان نہیں سکتا یہ سن کر نوجوان چوپ کیا.

 وہاں سے چلا گیا مگر بارشاہ کی تلاش کا خیال ہے اس کے ڈیلی سے نہ لیا وہ دہلی کے بازاروں میں گھومتا رہا ایل بنگالی گر ہے کہ ایک مذہبی زنجیریں توڑ کر ایک بڑے بازار میں جا گزارو ڈر کے مارے گھروں اور دکانوں میں جا نعتیں اس سال چیز کو جو اسکے سامنے آتی پیروں  میں کچل دیتا اور آگے بڑھا جاتا کسی آدمی میں اتنی ہمت نہ تھی کہ وہ اس مست ہاتھی کو اپنے قابو میں کر سکتا ہےارے ایک اپنی اپنی جان کے لالے پڑے ہوئے تھے لوگ باغ باغ کر دکانوں میں پناہ مانگ رہے تھے کی باگ دوڑ میں ایک نوجوان دکان میں چلا گیا سلیمی ایک بانڈ گیس کا کام ہے بازار میں جھاڑو لگانا تھا زور زور سے کل آنے لگی اس نے اپنا ادھر بچہ کہیں بیٹھا زمین کھودی گی ارون لگا رہی تھی کہ ادھر ہاتھ یا نکلا اور اس کے بچے کی کون پرواہ کرتا ہے۔        

     اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اب سب کے پاس ایک  سمارٹ فون اور کمپیوٹر ہے. ان دنوں لوگوں کو فون کال یا ذاتی ملاپ پر انحصار کرنے کے بجائے ایک بات چیت شروع کرنے کے لئے سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم جیسے فیس بک، ٹویٹر، انسٹاگرام، وغیرہ استعمال کرنا ہے.

ٹھیک ہے، یہ سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم زیادہ تر مفت ہیں، اور یہ صارفین کو بہت سے خصوصیات فراہم کرتا ہے. یہ مزید مفید ہے کہ یہ سماجی نیٹ ورکنگ سائٹس میں ان کی ایپس بھی موبائل اپلی کیشن اسٹورز پر شائع ہوتی ہیں. اس کا مطلب یہ ہے کہ اسمارٹ فون کے صارفین ان سائٹس پر جانے کیلئے سماجی نیٹ ورکنگ اطلاقات بھی استعمال کرسکتے ہیں.

چونکہ لوڈ، اتارنا اب اس مضمون میں سب سے زیادہ استعمال کردہ موبائل آپریٹنگ سسٹم ہے، ہم بنیادی طور پر لوڈ، اتارنا اسمارٹ فونز کے بارے میں بات کرنے جا رہے ہیں. ہمارے لوڈ، اتارنا پر، ہم اپنے دوستوں اور رشتہ داروں سے منسلک کرنے کے لئے وائسسپ، انجمن، ٹیلیگرام اور دوسرے بہت سے سوشل نیٹ ورکنگ اور فوری پیغام رسانی اطلاقات کا استعمال کرتے ہیں. 

Comments